کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
0 comments to "Made in China products in the markets for Eid invasion"